عورت بھی کتنی بے وقوف ہوتی ہے وہ فجر کے وقت اُٹھی نماز
پڑھ کر ۔کچن میں آئی چولہے پر چائے کا پانی چڑھایا۔ پھر بچوں کو جگایا تاکہ وہ اسکول
جانے کے لیے تیار ہوسکیں ۔ کچن میں آئی چائے بنائی اور اپنے ساس سسر کو دے کر آئی۔
پھر اپنے بچوں کا ناشتہ بنانے لگی بچے تیار ہوکر آئے تو ان کو ناشتہ کرایا ۔ بچوں
کا لنچ بنایا ۔ اتنے میں بچوں کی وین آگئی ۔ بچوں کو اسکول کے لیے روانہ کیا ۔ میز
سے برتن سمیٹے۔ اتنے میں شوہر آفس کے لیے تیار ہونے گئے تو ان کی تمام چیزیں ان کو
دی اور جلدی سے کچن میں آکر شوہر کا ناشتہ بنانے لگی ۔ ابھی ایک پراٹھا اور انڈا ہی
بنا تھا کہ چھوٹی نند کچن میں آئی یہ کہہ کر ناشتہ لے گئی کہ مجھے کالج سے دیر ہورہی
ہے ۔ساتھ ہی دیور یونیورسٹی جانے کے لیے تیار ہوگیا تھا ۔ جلدی جلدی اپنے شوہر اور
دیور کا ناشتہ بنایا۔ اور میز پر لگایا۔ اتنے میں نو بج گئے شوہر آفس گئے۔ تو آکر
میز سے برتن سمیٹے ۔ ساس سسر کے لیے ناشتہ بنایا۔ جب تک ساس سسر نے ناشتہ کیا ۔ اس
نے کچن سمیٹا اور برتن دھوئے۔ ساس سسر کے ناشتہ کے برتن سمیٹ رہی تھی کہ صفائی کرنے
والی ماسی آگئی ۔ اس کے ساتھ لگ کر صفائی کرائی۔ جب ماسی کو رخصت کیا تو گیارہ بج
گئے تھے ۔ اتنے میں گھنٹی بجی اور اس کی شادی شدہ نند بمعہ اپنے دو چھوٹے بچوں کے آگئی۔
جلدی جلدی مہمانوں کی تواضع کے لیے چائے اور اس کے ساتھ کچھ ناشتہ بنایا۔ اتنے میں
بارہ بج گئے۔ جلدی سے کچن میں کھانا بنانے گئی تو ساس کی آواز آئی آج کچھ اہتمام
کرنا کھانے میں۔ اس نے کھانا چڑھایا چولہے پر۔اور جلدی جلدی روٹیاں بنانے لگی کیونکہ
ایک بج رہا تھا اور اس کے بچے آنے والے تھے ۔بچے اسکول سے آئے تو جلدی جلدی ان کو
منہ ہاتھ دھلواکر اور کپڑے بدلواکر ان کو کھانا کھلایا۔پھر چھوٹی نند بھی کالج سے آگئی
اور دیور بھی واپس آگیا ۔ سب کے لے کھانا لگایا اور جلدی جلدی روٹیاں بنانے لگی جب
سب کھا کر اُٹھ چکے تو تین بج چکے تھے اور اس کو ایک دم بھوک کا احساس ہوا۔ اس نے میز
پر ہاٹ پاٹ میں دیکھا تو ایک بھی روٹی نہیں بچی تھی ۔ وہ میز کے برتن اُٹھا کر کچن
میں جانے لگی تو اس کا شوہر گھر میں داخل ہوااس کے شوہر نے اس کو دیکھتے ہی کہا بڑی
بھوک لگی ہے جلدی سے کھانا نکالووہ اپنے شوہر کے لیے جلدی جلدی روٹیاں بنانے لگی جب
اس نے اپنے شوہر کے لیے کھانا لگایا تو چار بج رہے تھےاس کے شوہر نے کہا آجاؤ تم
بھی کھانا کھالو اس نے حیرت سے شوہر کی طرف دیکھا۔اس کو خیال آیا کہ صبح سے اس نے
کچھ نہیں کھایا۔وہ اپنے شوہر کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھ گئی اس نے روٹی کا نوالہ منہ
میں ڈالا تو اس کی آنکھ سے ایک آنسو نکل گیااس کے شوہر نے پوچھا کہ تم رورہی ہو،
کیوں؟اس نے سوچا ان سے کیا کہوں ان کو کیا معلوم سسرال میں کتنی محنت کے بعد یہ روٹی
کا نوالہ ملتا ہے، جس کو لوگ مفت کی روٹی کہتے ہیں اس نے اپنے شوہر کو جواب دیا کہ
کچھ نہیں اس کے شوہر نے کہا عورت بھی کتنی بے وقوف ہوتی ہے بغیر کسی وجہ کے رونے لگتی
ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Post a Comment