چاغی صوبہ بلوچستان کا وہ پسماندہ ترین ضلع ہے جہان 28 مئی انیس سو اٹھانوے میں پاکستان نے ایٹمی دھماکوں کی آزمائش کرکے دنیا کے ساتویں ایٹمی ممالک کی فہرست میں اپنا نام متعارف کرایا جس کی وجہ سے پہلی بار دنیا میں چاغی کاچرچہ ھونے لگا.وہ لاکھوں پاکستانی جو صرف کوئٹہ اور گوادر کو بلوچستان سمجھتے تھے ان کی واقفیت بھی چاغی سے ہوئی.
ایٹمی دھماکوں کی آزمائش کے بعد اس وقت اور آج کی وزیراعظم اور اس وقت کے وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اخترجان کی آمد چاغی اور دالبندین میں ہوئی جہاں انھوں نے نہ صرف ملک کے دفاعی نظام کی مضبوطی پر مسرت کا اظہار کیا بلکہ چاغی کی بدحالی اور پسماندگی پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور ساتھ ہی وزیراعظم نے چاغی کی ترقی اور پیش روی کے لیے بہت سارے بلند و بانگ دعوے کیے مگر ایک بھی وعدہ آج تک وفا نہیں ھوسکا.
آج بھی چاغی زندگی کی تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے. ضلع چاغی میں بہت سارے ماربل اونکس وغیرہ کے مائنز چل رہے تھے جس سے بہت سارے گھروں کے چولہے جل رہے تھے. پچھلے تیں سالوں میں یکے بعد دیگرے سب بند ھوگئے. لوگ فاقہ کشی کی حد تک پہنچ چکے ہیں.
دنیا کا پانچواں بڑا تانبہ اور سونے کے ذخائر رکھنے والا ریکودک جو ایکسپلوریشن کے دور سے گزر رہا تھا، جس میں کم و بیش تین, چار سو لوگ برسر روزگار تھے، سیاست کی نذر ھوکر بند ھوچکا.
بارشیں نہ ھونے کی وجہ سے چاغی کی زراعت اور گلہ بانی بھی تباہی کی دہانے پہنچ گئی.
راسکوہ جہاں ایٹمی دھاکے ھوئے، وہاں کی آس پاس کی آبادی کے لوگ کل بھی بارشوں کے لیے دعائیں مانگتے تھے آج بھی مانگ رہے ہیں. میں نے ایٹمی دھماکوں کی سرزمین کے ایک باسی سے کہا کہ ناکو، بارشیں اگر ہوئیں تو کیا، آپ کے مال مویشی تو پہلے سے ختم ھوگئے ہیں. کہنے لگا، بابو پروا نہیں بارشوں سے جڑی بوٹیاں اگیں گی جس کو بیچ کر ھماری روزی روٹی چلے گی. آپ کو پتہ نہیں ہمارے ہاں کی جڑی بوٹیون کی بڑی مانگ ے.
الغرض ھماری پسماندگی کا یہ عالم ہے کہ آج اکیسویں صدی میں ھم یہ دست بہ دعا ہیں کہ بارشیں ہوں اور ہمارے ہاں جڑی بوٹی مثلآ ڑڑوک ،مورپژو، گشنیچ، مارموتک، وغیرہ اُگے اور ہم ان کو بیچ کر اپنا پیٹ پال سکیں.
یہ اکیسویں صدی کا ایٹمی تجربوں والا چاغی ہے.
http://haalhawal.com/haalhawal/chaghi-28-may
Post a Comment