پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایرانی سرحد کے قریب علاقے تفتان میں اتوار کی شب شیعہ زائرین پر خودکش حملے اور دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 24 ہوگئی ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان جان بلیدی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے زخمیوں اور لاشوں کو کوئٹہ لانے کے لیے تین ہیلی کاپٹر تفتان روانہ کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تازہ اطلاعات کے مطابق دونوں ہیلی کاپٹر ابھی تک تفتان ہی میں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شدت پسندوں کے حملے میں 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
جان بلیدی نے کہا کہ ہلاک ہونے والے شیعہ زایرین میں سے چار کا تعلق کوئٹہ سے ہے جبکہ 20 کا تعلق خیبر پختونخوا کے شہر کوہاٹ سے ہے۔
اس سے قبل بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کے ہمراہ اتوار کی شب کوئٹہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس حملے کی تصدیق کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں اتوار کے روز 300 پاکستانی شیعہ زائرین آئے تھے اور وہ وہاں دو ہوٹلوں میں قیام پذیر تھے۔
انھوں نے بتایا کہ رات ساڑھے 9 بجے کے قریب دو خودکش حملہ آور ایک ہوٹل میں داخل ہوئے جہاں ان کا سامنا سیکورٹی پر تعینات اہلکار سے ہوا۔ اہلکار کی فائرنگ سے ایک حملہ آور ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرے نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔
انھوں نے بتایا کہ پہلے حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا تاہم اس حملے کے بعد تین دیگر خود کش حملہ آور دوسرے ہوٹل میں داخل ہوئے۔
انھوں نے بتایا کہ دوسرے ہوٹل میں فائرنگ اور خود کش حملہ آوروں کو اپنے آپ کو اڑانے کے باعث 22 شیعہ زائرین ہلاک ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے کے فوراً بعد فرنٹیئر کور اور لیویز فورس کے اہلکار وہاں پہنچے جہاں حملہ آوروں اور ان کے درمیان فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا۔
Post a Comment