GuidePedia

0

مرگی ایک ایسی بیماری ہے جو دماغ کو متاثر کرتی ہے۔ جب کسی کو یہ بیماری ہوتی ہے تو پھر اسے مرگی کے دورے پڑسکتے ہیں۔ کسی بھی شخص کو زندگی میں ایک آدھ مرتبہ مرگی کا دورہ پڑ سکتا ہے، مگر یہ ضروری نہیں کہ اسے ہمیشہ مرگی ہی ہو۔ عمومی طور پر مرگی کی تشخیص اس وقت کی جاتی ہے، جب ایک سے زیادہ دورے پڑیں اور ڈاکٹر یہ سمجھتا ہو کہ مزید دورے بھی پڑ سکتے ہیں۔ مرگی کسی بھی عمر میںشروع ہو سکتی ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں، کچھ اقسام تھوڑے عرصے تک رہتی ہیں اور کچھ اقسام پوری زندگی تک رہ سکتی ہیں۔
مرگی کتنی عام ہے؟
مرگی پوری دنیا میں شدید ترین اعصابی بیماریوں میں سے ایک ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق، برطانیہ میں تقریباً 6لاکھ جبکہ امریکا میں 20لاکھ افراد مرگی سے متاثر ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ برطانیہ میں ہر 100میں سے تقریباً ایک شخص جبکہ امریکا میں تقریباً 160میں سے ایک شخص مرگی میں مبتلا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس مرض کے بارے میں بات کرنے سے نہ گھبرائیں۔ – آپ کے ارد گرد مرگی میں مبتلا یا اس میں مبتلا لوگوں کو جاننے والے افراد، آپ کے خیال سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔
مرگی کی وجہ کیا ہے؟
ڈاکٹرز ہی مرگی کی کوئی خاص اور واضح وجہ بتاسکتے ہیں۔ مرگی کی ممکنہ وجوہات میں شامل ہیں:• فالج، • دماغی انفیکشن جیسے کہ سرسام، • شدید دماغی چوٹ اور • دورانِ پیدائش مسائل جو بچے میں کم آکسیجن لینے کا سبب بنتے ہیں۔ لیکن مرگی کے مرض میں مبتلا آدھے لوگوں میں ڈاکٹر مرگی کا سبب نہیں جانتے۔کچھ لوگوں میں مرگی کی وجہ موروثی ہوسکتی ہے۔ سائنسدان اس بارے میں مزید جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مرگی موروثی طور پر کیسے منتقل ہو سکتی ہے۔
مرگی کے دورے کیا ہیں؟
ہمارے دماغ میں ہر وقت الیکٹریکل سرگرمیاں ہوتی رہتی ہیں کیونکہ دماغ کے خلیے ایک دوسرے کو پیغامات بھیجتے ہیں۔ ایک دورہ اس وقت آتا ہے، جب دماغ میں الیکٹریکل سرگرمی کا شدید جھٹکا لگتا ہے۔ یہ دماغ کے عمومی طریقہ کار میں عارضی خلل پیدا کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے دماغ کے پیغامات آپس میں گھل مل جاتے ہیں۔
دوروں کی کئی اقسام ہیں۔ ایک دورے کے دوران کسی شخص کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے، اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ اس کے دماغ کا کون سا حصہ متاثر ہوا ہے۔ چند اقسام کے دوروں میں مریض اس بارے میں چوکنا اور آگاہ ہوتے ہیں کہ ان کے اردگرد کیا ہو رہا ہے جبکہ دیگر اقسام میں وہ ہوش و حواس کھو دیتے ہیں۔ انھیں غیرمعمولی احساسات، خیالات یا حرکات کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے یا ہو سکتا ہے کہ ان کا جسم اکڑ جائے، وہ نیچے گر جائیں اور انھیں جھٹکے لگیں۔
ڈاکٹرز اس حوالے سے مرگی سے متاثرہ کسی بھی شخص کو یہی مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اس موضوع پر جتنا ممکن ہوسکے مطالعہ کریں۔
مرگی کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟
اگر ڈاکٹر کو لگتا ہے کہ کسی شخص کو مرگی ہے، تو وہ اس کی تشخیص اور علاج میں تجربہ رکھنے والے کسی ماہر ڈاکٹر سے ملاقات کرنے کا مشورہ دیتا ہے۔ عمومی طور پر وہ ڈاکٹر ایک نیورولوجسٹ ہوتا ہے۔ مریض اپنے دوروں کے بارے میں جو بتاتا ہے، اسی بنیاد پر ماہر ڈاکٹر تشخیص کرتے ہیں۔ عام طور پر وہ چند ٹیسٹ کروانے کا کہیں گے، جن میں خون کا ٹیسٹ، ایک ای ای جی (دماغ کی لہروں کو ر یکارڈ کرنا) اور دماغ کا ایک اسکین شامل ہوتا ہے۔
یہ ٹیسٹ، ماہرڈاکٹر کو اس بات کا فیصلہ کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں کہ آیا اس شخص کو مرگی ہے یا نہیں اور اگر ہے تو اس کی قسم اور وجہ کیا ہے۔ لیکن ایسا کوئی بھی واحد ٹیسٹ موجود نہیں ہے، جس سے اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ کسی کو مرگی ہے یا نہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹرز، متاثرہ افراد اور ان کے نگہداشت کنندگان کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ سوالات پوچھنے سے نہ گھبرائیں، بےشک کوئی سوال کتنا ہی معمولی یا احمقانہ ہو، پھر بھی پوچھیں۔
مرگی کا علاج کیا ہے؟

مرگی میں مبتلا 10میں سے7لوگوں کے دورے درست علاج سے پوری طرح قابو میں آ جاتے ہیں۔ مرگی کا بنیادی علاج مرگی کی ادویات ہیں۔ عموماً ان دوائیوں کو اینٹی ایپیلپٹک ڈرگز یا اے ای ڈیز کہا جاتا ہے۔ یہ دوائیاں مرگی کو ٹھیک نہیں کرتیں، مگر دوروں کو روکنے یا کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
مرگی کی ادویات کی مختلف اقسام ہیں۔ ایک ماہر ڈاکٹر ہی بہترین دوا تجویز کرسکتا ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ مریض کو اس بارے میں بتائیںکہ وہ دوا کیسے کام کرتی ہے اور اس کے ممکنہ ضمنی اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔ مریض کا علاج عمومی طور پر دوا کی کم خوراک سے شروع کروایا جائے گا اور درجہ بہ درجہ اسے بڑھایا جائے گا، یہاں تک کہ خوراک ان کے لیے بہترین کام کرنا شروع کر دے۔
ہر شخص مختلف ہوتا ہے اور کچھ لوگوں کو محسوس ہوتا ہے کہ کوئی خاص قسم کی دوا انہیں اچھی محسوس نہیں ہو رہی۔ اگر کسی بھی مریض کے ساتھ ایسا ہوتا ہے، تو ڈاکٹر دیکھے گا کہ کیا کوئی دوسری دوا اس مریض کے لیے بہتر ہوسکتی ہے۔
مرگی کا علاج کرنے کے دیگر طریقے بھی موجود ہیں مگر وہ ہر کسی کے لیے مناسب نہیں ہیں۔ ان میں مرگی کے لیے مختلف اقسام کی سرجری اور بعض اوقات بچوں کے لیے استعمال ہونے والی خصوصی غذا، ، شامل ہیں۔

Next
This is the most recent post.
Previous
Older Post

Post a Comment

 
Top