اس وقت دنیا بھرمیں پچاسی کروڑ کے قریب افراد گردے کے مختلف
امراض میں مبتلا ہیں۔ اس میں جان لیوا بیماری
کی وجہ سے ہر سال24لاکھ اموات
ہو جاتی ہیں۔ اس طرح یہ دنیا میں تیزی سے اموات کا باعث بننے والی بیماریوںمیں چھٹے
نمبر پر ہےویسے تو دنیا بھر میں14مارچ کو گردوں کا عالمی دن منایا جاتاہے اور سرکاری
ونجی سطح پر ملک بھر میں گردوں کے امراض، علاج اور دیکھ بھال کے حوالے سے پروگرامز،
سیمینارز اور واک کاانعقاد کیا جاتاہے۔ تاہم صرف ایک دن کے منانے سے وہ مقاصد پورے
نہیںہوتے جو اس اہم بیماری کے حوالے سے حاصل ہونے چاہئیں، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں
مارچ کو گردوں کے امراض وعلاج کے حوالے سے آگاہی کے مہینے کے طورپر منایا جارہاہے۔
اس ضمن میں ہم گردوں کی ایک عام بیماری یعنی گردوں کی پتھری کے حوالے سے کچھ آگاہی
آپ کو فراہم کررہے ہیں۔
گردے کی پتھری::
پتھری، گردے میں حل نہ ہونے اور جمع ہونے والے ٹھوس منرلز
پر مشتمل ہوتی ہے، جو جسم سے پانی کے اخراج میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ یہ منرلز زیادہ تر
کیلشیم اوکزیلیٹ پر مشتمل ہوتے ہیں لیکن ان میں دیگر مرکبات بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ پتھر
کی شکل اختیار کرنے والے ان منرلز کا سائز گولف کی گیند جتنا بھی ہوسکتاہے اور یہ اتنے
چھوٹے بھی ہوتے ہیں کہ پیشاب کےذریعے باہر نکل جائیں۔ تاہم،اگریہ بڑے ہوں تو بہت زیادہ
تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔
علامات:::
گردے کی پتھری کی علامات اس وقت تک ظاہر نہیں ہوتیں جب تک
کہ پتھری یوریٹر میں نہ چلی جائے۔ گردے کی پتھری کی عام علامات میں شامل ہیں :
٭ گروئن یا گردوںکی طرف بہت زیادہ تکلیف
٭پیشاب میں خون آنا
٭متلی اور قے
٭پیشاب میں پیپ یا وائٹ بلڈ سیلز آنا
٭پیشاب میں کمی واقع ہونا
٭پیشاب میں تکلیف ہونا
٭انفیکشن کی وجہ سے بخار یا ٹھنڈ لگنا
پیچیدگیاں:::
گردے کی پتھری زیادہ عرصے رہے تو بہت سی پیچیدگیاں پیدا
ہو سکتی ہے، یہاں تک کہ مثانے کی نالی بند ہو سکتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق گردے کی
پتھری سے خطرناک بیماری جنم لے سکتی ہے۔
وجوہات::::
اس کی سب سے بڑی وجہ پانی کم پینا ہے۔ جو لوگ دن میں8سے10گلاس
پانی پیتے ہیں، ان کو گردے کی پتھری کا خطرہ بہت کم ہوتاہے۔ کم پانی کی وجہ سے یورک
ایسڈ پتلا نہیں ہوپاتا اور پیشاب زیادہ تیزابی ہوجاتاہے
حقائق:::
گردے کی پتھری خواتین اور حضرات میں 30سے 50سال کی عمر میں
ہو سکتی ہے۔ ایک بار پتھری ہوکر نکل جائے تو دوبارہ اس کے ہونے کےامکانات بڑھ جاتے
ہیں۔ کچھ ادویات بھی گردے کی پتھری کا باعث بن سکتی ہیں ۔ سائنسدانوں نے پتہ چلایاہے
کہ مائیگرین اور مرگی کی ادویات سے گردے کی پتھری بننے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں۔ اس
کے علاوہ کیلشیم اور وٹامن ڈی کا طویل عرصے تک استعمال بھی پتھری کا باعث بن سکتاہے۔
اس کی دیگر وجوہات میں غیر متوازن غذا (یعنی بہت زیاد ہ پروٹین اور سوڈیم مگر کم کیلشیم
والی غذائیں)، سُست طرز زندگی، موٹاپا، بلند فشار خون اور وہ حالات ہیں جن میں کیلشیم
جسم میں کم جذب ہوتاہے، جیسے کہ گیسٹرک بائی پاس سرجری، انفلیمیٹری بوول یا دائمی ڈائیریا
وغیرہ۔
علاج::::
اس کے علاج کیلئے آپ کو ہر حال میں ماہر ڈاکٹر سے رجوع
کرنا ہے، جو گردے کی پتھری پاس کرنے کا طریقہ علاج بتائے گا۔
احتیاط اور فائدہ مند غذائیں
:::::
سب سے پہلے تو آپ زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی عادت اپنائیں۔
اگر آپ کے پیشاب کا رنگ پیلا یا بھورا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے جسم
کو درکار پانی نہیں مل رہا۔ اس کے علاوہ کئی غذائیں ایسی ہیں، جو آپ کو اس بیماری
سے دور رکھتی اورمعمولی پتھری کو بھی 48سے 72گھنٹے میں باہر نکا ل سکتی ہیں۔ ان میں
سب سے بہترین لوبیاہے، جو گردے کی ہی شکل کا ہوتاہے۔ اسے چھ گھنٹےتک اُبالیں اور پھر
اس کا پانی چھان کر ہر دو گھنٹے بعد پیئیں۔ ایک سے دودن میں اس کے بہترین نتائج سامنے
آجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ تلسی، اجوائن، سیب، انگور اور انار بھی آپ کو گردے کی پتھری
سے محفوظ رکھتے ہیں۔
Post a Comment